Monday, January 12, 2009

جگنو کی ایک لو

میں شبنم کے موتیوں کا ہار پرونے
پھول کی طرف لپکا
اور
شبنم کرنوں کے پر لگا کر اڑ گئی
میں نے پھول توڑنے کے لئے
ہاتھ بڑہایا تو
پتیاں مرجھا گئیں
میں اداس ہوگیا
تو پھر
ایک پتی دفعتا بول اٹھی
کملے !
آنسوؤں کے موتی رول
اور
ان بہاروں کو آواز دے
جو تیری روح میں خوابیدہ ہیں
میں تیری تلاش میں نکلا
تو
کہکشاں کے چلمن تک جا پہنچا
ہر طرف دیکھا
تو نظر نہ آیا
مایوسی میں آنسو بہھ نکلے
پھر آنکھ اٹھا کر دیکھا
تو
تو بہار کے پھول کی طرح پاس ہی مسکرا رہا تھا
مگر میں واپس چل پڑا
تو اس نے پوچھا
مسافر !
تو کہاں جا رہا ہے ؟
اس دنیا کی طرف
جہاں بھونرے گاتے ہیں
اور پھول ناچتے ہیں
دیکھ !
تجھے موت کی تاریک وادی سے گزرنا ہوگا
ایمان کا چراغ ساتھ لے جا
کہ بھٹک نہ جائے
اور ہاں سن میری جاں !
کہ آسمان کی تیرہ فضاؤں کو
شاید
جگمگانے کے لئے ستاروں کی ضرورت پڑے
مگر
تیرے من کی کٹیا کے لئے
صرف ایک جگنو کی لو کافی ہے

No comments: